پاکستان کی تاریخ میں پہلی با ر آرمی چیف سینٹ میں۔ اسلام آباد اور پنڈی ایک پیج پر۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف نے سینیٹ کو قومی سلامتی اور کچھ اہم امور کے بارے میں آگاہ کیا۔ کچھ سوالات اور جوابات کا دور چلا او ر کچھ شکوک و شبہات دور کرنے کی کوشش کی گئی۔ فوج کو ہر وقت تنقید کا نشانہ بنانے والے کرائے کے لبرلز اور خود کو جمہوریت کے چیمپئن کہنے والوں کی خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ فوج سے بڑا کوئی ملک کا وفادار نہیں۔ 
آرمی چیف کی حاضری فوج کی طرف سے پیغام ہے کہ جناب آپ پالیسی تو بنایں فوج ہمیشہ عمل کرے گی ۔ جو فوج آپ کے کہے بغیر اگر ملک میں ایمرجنسی صورت حال اور باقی امور میں اپنا کردار ادا کرتی آئ ہے تو وہ کیا آپکی اچھی پالیسی پے عمل نہیں کرے گی ؟



لیکن بات یہ ہے کہ اگر پالیسی بنا دی اور خدانخواستہ فوج نے عمل کر دیا تو تنقید
 کس پے کریں گے ؟ یہ پیغام ہے کچھ لوگوں کے لئے کہ اب ثابت کریں وہ الزامات اور لے لیں آرمی چیف کا استعفی۔ 
کئی سوالات کئے گئے آرمی چیف سے جیسے کہ :
فوج اتنا بجٹ کیوں لیتی ہے ؟
دھرنے میں فوج کا ہاتھ تھا یا نہیں ؟
باہر کے دورے کس وجہ سے کیے گئے ؟
ملٹری کورٹس کی اب تک کی کارکردگی اور کافی اور سوالات ۔
سب جوابات تسلی بخش تھے یہ فوج کے خلاف بولنے والوں کی خاموشی ثابت کر رہی ہے۔
تو اب فوج کا بھی تو حق بنتا ہے کہ کچھ سوالات پوچھے۔ چیئرمین سینیٹ صاحب کو چاہیے کہ کچھ اور لوگوں کو بھی طلب کرے اور کچھ ضروری سوالات کرنے کی زحمت کرے۔ بلائے وزیر اعظم کو جو قانونی طور پہ پابند ہیں جواب دینے کے کہ ،
ایک عدد نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا تو کتنا عمل در آمد کیا گیا اس پہ؟
سول عدالتوں میں کتنے دہشتگردوں کو پھانسی دی گئی ؟
بلائیں وزیر خزانہ کو کہ کیوں اتنے بیرونی قرضے لیے گے اور وہ بھی ملکی اثاثوں کو گروی رکھ کر ؟
پوچھیں وزیر پانی و بجلی سے کہ پانچ سا لوں میں ایک بھی ڈیم یا بجلی و پانی کا منصوبہ نہیں شروع کیا گیا ، کیوں ؟
مذہبی امور کے وزیر سے پوچھیے کہ قانون ختم نبوت سے کیوں چھیڑ چھاڑ کی گئی ؟
عرض صرف اتنی ہے کہ فوج کا سینیٹ کو جواب دہ ہونا ایک نہایت اچھا عمل ہے۔ جو یہ ثابت کرتا ہے کہ فوج ایک ماتحت ادارہ ہے جو جمہوریت اور سول سپریمیسی پہ یقین رکھتا ہے۔ 
لیکن آپکی غیر جانبداری اس وقت ثابت ہوگی جب ہر ملکی مسائل پہ ان کے ذمہ داروں کو جواب طلبی کے لیے حاضر کیا جائیگا، ان سے سوال پوچھا جائیگا۔ 
ورنہ یہ طمانچہ ہے ان کے منہ پر جو ہر وقت فوج کو سازشی اور اقتدار کا بھوکا کہتے رهتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

Copyright

All Rights Reserved 2019 - Pakistan Defence Command