دشمن کا ایک جاسوس 100 سپاہییوں کے برابر ہوتا ہے۔ جب ایک جاسوس پکڑا جاتا ہے تو اس کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ خود کو ختم کر
لے تا کہ دشمن اس سے راز نہ اگلوا لے۔ وہ نہ کر پائے تو اس کی اپنی ایجنسی یہ کام کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
پاکستانی انٹیلیجینس نے ایک اہم اور بڑے درجے کا بھارتی جاسوس ثبوت و شواہد کے ساتھ پکڑا۔ اس کے بعد کی کاروائی آپ سب کے سامنے ہے۔ حال ہی میں کلبھوشن کی بیوی اور والدہ سے اسکی ایک ملاقات کروائی گئی۔ کچھ حلقوں سے آواز آ رہی کہ شاید اب اس کو پھانسی دے دی جائے جو پاکستانی عوام کی بھی دلی خواہش ہے کیونکہ بلاشبہ وہ ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل ہے۔ لیکن ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ وہ یہ کہ پھانسی نہ دے کر شاید ہم لاکھوں پاکستانیوں کی جان بچا بھی سکیں۔ وہ کیسے ؟
ایک اعلی پائے کا جاسوس پکڑے جانے کے بعد سروس کبھی نہیں جوائن کر سکتا اگر وہ معجزاتی طور پہ رہا ہو بھی جائے ۔ کلبھوشن ویسے بھی بھارت کے لیے اب بیکار ہو چکا ہے تو اسکی پھانسی سے کوئی خاص فرق نہ پڑےگا سوائے تھوڑے رونے دھونے کے وہ بھی صرف دنیا کو دکھانے کے لیے اور اخلاقی فرض ادا کرنے کے واسطے ۔ فرق تو پاکستان کو بھی نہ پڑے کہ ہم اس سے سب کچھ اگلوا چکے ہیں ۔ مگر پھانسی نہ دینے سے بھارت اس کے مرنے تک ازیت میں مبتلا رہے گا کہ وہ نہیں جانتے کہ اب تک ہم کتنے رازوں سے واقف ہو چکے ہیں اور آیا وہ پرانے پلان چلا سکتےہیں یا سب کچھ نئے سرے سے کرنا ہوگا۔
اس لیے وہ کوئی بھی کروائی کرنے سے پہلے اس پہلو پر غور کریں گے کہ آیا ان کے کام کرنے کے طریقہ کار کو ہم ان کے ہی خلاف استعمال نہ کر لیں۔
پھانسی نہ دینے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ دنیا میں بڑے درجے کے جاسوسوں کو سزا نہیں دی جاتی بلکے ان پہ ڈیلز کی جاتی ہیں۔ عام حالات میں جو بات سوچی بھی نہیں جا سکتی وہ ایسے موقعوں میں باآسانی منوائی جاتی ہیں۔
کلبھوشن کے بدلے ہم بھارت سے کافی اہم شرائط منوا سکتے ہیں اگر ہم میں اتنی قابلیت ہو تو۔ مثلا پانی کا مسلہ حل کروانا۔ اہم کشمیری رہنماوں کی رہائی اور نظر بندی ختم کرنا یا اسے ہی کچھ امور و شرائط نہ ماننے پر ان کے آدمی کو ہمیشہ پاس رکھ کے مسلسل ان کو گھبراہٹ اور اذیت میں رکھا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ دشمن کبھی فوجی طاقت سے نہیں ہارا کرتے بلکے اس کا راز یہ ہے کہ دشمن کو گھبراہٹ میں رکھا جائے اور اس کے سامنے محاذ کو غیر واضح رکھا جائے تو آپ کی جیت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اور اس وقت پاکستان کو دشمن کو اذیت اور گھبراہٹ میں رکھنے کا بڑا مہرا میسر ہے جو ہمیں دشمن سے ایک درجہ آگے رکھے گا اینٹیلیجینس کے محاذ پر۔ پھانسی دے کر کہانی ختم کرنا عقلمندی نہیں ہوگی کیونکہ دشمن کے لیے نئی کہانی شروع کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
قلم کار: مائرہ سلطان
No comments:
Post a Comment